×

مسٹر شہزاد حسین نے انگلینڈ میں انسٹیٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس، یعنی انسٹیٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس اِن انگلینڈ اینڈ ویلز (ICAEW) کا فائنل امتحان پاس کرنے کے بعد 1980 کی دہائی کے اوائل میں برطانیہ سے پاکستان واپسی کی۔ پاکستان میں انہوں نے انسٹیٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس آف پاکستان (ICAP) کی رکنیت حاصل کی۔ بعد ازاں وہ اس کی کونسل کے رکن منتخب ہوئے جہاں انہوں نے چار سالہ مدت کے لیے خدمات انجام دیں اور بطور نائب صدر (نارتھ) ICAP کی ڈسپلن کمیٹی کی صدارت بھی کی، جو کونسل کو رپورٹ کرتی تھی۔

1980 میں، سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (SNGPL) میں مختصر مدت خدمات انجام دینے کے بعد، وہ اے ایف فرگوسن اینڈ کمپنی میں شامل ہوئے، جو پرائس واٹر ہاؤس کوپرز (PwC) کا نیٹ ورک فرم ہے۔ 1990 کی دہائی کے اوائل میں وہ فرم کے پارٹنر بنے اور آڈٹ، ٹیکس اور کنسلٹنسی کے شعبہ جات میں خدمات انجام دیں۔ 2003 میں انہیں لاہور آفس کا پارٹنر اِن چارج مقرر کیا گیا، جہاں وہ 2015 میں ریٹائرمنٹ تک خدمات انجام دیتے رہے۔

وہ 2019 سے ایم سی بی بینک کے بورڈ کے رکن ہیں۔ انہیں آڈٹ، ٹیکس پریکٹس اور کنسلٹنسی میں وسیع تجربہ حاصل ہے۔ انہوں نے متعدد منصوبوں کی قیادت کی، جن میں ایشین ڈیولپمنٹ بینک کے مالی تعاون سے پنجاب حکومت کے وسائل میں اضافہ (Resource Mobilization) کا منصوبہ شامل ہے، جس کے دوران انہیں صوبائی حکومت کے ادارہ جاتی ڈھانچے اور مختلف شعبوں میں طریقہ کار کا بھرپور تجربہ حاصل ہوا۔

ان شارٹ کٹس کی بدولت بغیر کسی رکاوٹ
کا استعمال کرتے ہوئے فوری نیویگیٹ کریں۔

یہاں سے اہم ویب پیجز کے فوری لنکس تک آسانی سے رسائی حاصل کریں۔